看起來您分享了關於 $ASR (AS Roma 粉絲代幣) 的技術分析信號。根據截至2025年12月21日的當前市場數據,以下是關於該代幣的短期分析以及您的交易設置摘要: ### 市場背景 (ASR) *這是什麼?** ASR 是意大利足球俱樂部 AS Roma 的 "粉絲代幣",建立在 Chiliz 區塊鏈上。它允許粉絲對俱樂部決策投票並賺取獎勵。 *當前趨勢:** ASR 目前正經歷大幅上漲。截至今天,它是 Binance 上表現最好的市場代幣之一,在過去24小時內上漲了約37%。
جب اسکرین کا ’خدا‘ حقیقت کے ’خدا‘ سے ٹکرایا: مفتی شمائل بمقابلہ جاوید اختر, ایک عظیم علمیاتی آپریشن! - از قلم: بلال شوکت آزاد میں پچھلے کئی دنوں سے جس ”تہذیبی اور علمی تبدیلی“ کا ڈھنڈورا پیٹ رہا ہوں، جس میں میں نے بار بار کہا کہ ”مناظرے کے اکھاڑے“ کو چھوڑ کر ”مکالمے کی میز“ پر آؤ، آج قدرت نے میری اس بات پر ایک عملی مہر ثبت کر دی ہے۔ سرزمینِ ہند میں ہونے والا یہ ”گریٹ ڈائیلاگ“ (Great Dialogue) دراصل دو شخصیات کا ٹکراؤ نہیں تھا، یہ دو ”نظریاتی کائناتوں“ (Worldviews) کا ٹکراؤ تھا۔ ایک طرف بالی وڈ کی چکا چوند، 60 سالہ فنی ریاضت اور الفاظ کی جادوگری کا بادشاہ جاوید اختر تھا، اور دوسری طرف قرآن، منطق اور فلسفے کے ہتھیاروں سے لیس، دھیمے لہجے والا ایک مردِ قلندر، مفتی شمائل ندوی۔ اس مکالمے نے ثابت کر دیا کہ جب ”حق“ مکمل تیاری اور ”علمی وقار“ کے ساتھ باطل کے سامنے آتا ہے، تو باطل کی چرب زبانی، اس کا اورا (Aura) اور اس کی شہرت سب دھری کی دھری رہ جاتی ہے۔ آئیے! اس تاریخی نشست کا ایک ”علمیاتی پوسٹ مارٹم“ (Epistemological Post-mortem) کرتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ کیسے ایک مسلمان اسکالر نے بغیر آواز اونچی کیے، الحاد کے غبارے سے ہوا نکالی۔ 1۔ نفسیاتی جنگ: توحید بمقابلہ سلیبریٹی اورا (The Psychology of Aura): سب سے پہلے اس منظر نامے کی نفسیات کو سمجھیں۔ جاوید اختر کوئی عام ملحد نہیں ہے۔ وہ برصغیر کا وہ ”دانشور“ ہے جس کے لکھے ہوئے مکالموں پر کروڑوں لوگ تالیاں بجاتے ہیں۔ وہ میڈیا کا ”گاڈ فادر“ ہے۔ ایسے لوگ جب بات کرتے ہیں تو ان کے پاس دلائل ہوں نہ ہوں، ان کا ”پریشر“ اور ”شخصیت کا رعب“ (Charisma) اگلے کو نگل لیتا ہے۔ عام مولوی ایسے لوگوں کے سامنے یا تو مرعوب ہو کر ”معذرت خواہانہ“ (Apologetic) ہو جاتا ہے یا پھر غصے میں آ کر بدتمیزی کر بیٹھتا ہے (جو دراصل خوف کا ردعمل ہوتا ہے)۔ لیکن مفتی شمائل ندوی یہاں ایک چٹان کی طرح نظر آئے۔ کیوں؟ یہ ہے ”توحید کی طاقت“۔ جب آپ کے دل میں یہ یقین راسخ ہو جائے کہ عزت، ذلت، موت اور حیات صرف اس ”رب“ کے ہاتھ میں ہے جس کا مقدمہ آپ لڑ رہے ہیں، تو پھر سامنے جاوید اختر ہو یا وقت کا فرعون، وہ آپ کو ایک ”عام انسان“ سے زیادہ کچھ نہیں لگتا۔ مفتی صاحب نے جاوید اختر کے ”سلیبریٹی سٹیٹس“ کو یکسر نظر انداز کر کے ان سے ایسے بات کی جیسے وہ ایک عام طالب علم سے مخاطب ہوں۔ انہوں نے جاوید اختر کی ”انا“ (Ego) کو چیلنج نہیں کیا، بلکہ ان کی ”عقل“ کو کٹہرے میں کھڑا کیا۔ یہ پہلی نفسیاتی فتح تھی! 2۔ سقراطی طریقہِ واردات: جواب دینے کے بجائے سوال اٹھانا: میں نے ہمیشہ کہا ہے کہ ملحد کو ڈیفنس (Defense) پر مت کھیلو، اسے ڈیفنس پر لاؤ۔ مفتی شمائل نے یہاں کمال مہارت سے ”Socratic Method“ (سقراطی طریقہ) استعمال کیا۔ جاوید اختر کی پوری گفتگو کا لبِ لباب یہ تھا: "میں خدا کو نہیں مانتا کیونکہ مجھے سمجھ نہیں آتا یا نظر نہیں آتا۔" عام مناظر یہاں ”خدا کے وجود کے ثبوت“ دینے لگتا۔ مگر مفتی صاحب نے ”علمیات“ (Epistemology) کا وار کیا۔ انہوں نے بنیادی سوال اٹھایا: ”کیا کسی چیز کا آپ کے علم میں نہ ہونا، اس کے وجود نہ ہونے کی دلیل بن سکتا ہے؟“ (Absence of Evidence is not Evidence of Absence). یہ وہ منطقی پھندا ہے جس میں جاوید اختر جیسا زیرک انسان بھی پھنس گیا۔ مفتی صاحب نے بڑے پیار سے یہ سمجھایا کہ جاوید صاحب! آپ کا ”نہ جاننا“ (Ignorance) صرف آپ کی لاعلمی کا ثبوت ہے، کائنات کے خالی ہونے کا ثبوت نہیں۔ اگر ایک اندھا کہے کہ ”سورج نہیں ہے کیونکہ مجھے نظر نہیں آتا“، تو اس سے سورج غائب نہیں ہو جاتا، صرف اندھے کی بینائی کا نقص ثابت ہوتا ہے۔ مفتی صاحب نے جاوید اختر کو یہ آئینہ دکھایا کہ آپ ”سائنس“ پر نہیں، اپنی ”ذاتی سمجھ“ کی بنیاد پر خدا کا انکار کر رہے ہیں، جو کہ بذاتِ خود ایک غیر سائنسی رویہ ہے۔ 3۔ مسئلہ خیر و شر اور بالی وڈ کی ”فکشن“: جاوید اختر نے، ہر روایتی ملحد کی طرح، آخر میں اپنے ترکش کا سب سے گھسا پٹا تیر نکالا: ”مسئلہ خیر و شر“ (Problem of Evil)۔ انہوں نے خدا پر طنز کیا کہ اگر وہ ہے تو دنیا میں اتنا دکھ کیوں ہے؟ یہ دلیل جذباتیت پر مبنی تھی، منطق پر نہیں۔ مفتی شمائل کا جواب یہاں ”فلسفیانہ شاہکار“ تھا۔ انہوں نے سمجھایا کہ ”شر“ (Evil) کا وجود ”خدا کے نہ ہونے“ کی دلیل نہیں، بلکہ ”انسان کے بااختیار ہونے“ (Free Will) کی دلیل ہے۔ اگر دنیا میں دکھ نہ ہوتا، تو یہ دنیا ”امتحان گاہ“ نہ ہوتی، جنت ہوتی۔ اور فلمی دنیا کے بادشاہ کو یہ سمجھنا چاہیے تھا کہ اگر کہانی میں ”ولن“ (Villain) نہ ہو اور ہیرو کے لیے مشکلات نہ ہوں، تو کہانی کا ”مقصد“ فوت ہو جاتا ہے۔ مفتی صاحب نے جاوید اختر کو انھی کے میدان (کہانی اور اسکرپٹ) کی منطق سے سمجھایا کہ اللہ نے یہ کائنات ”Comfort Zone“ کے طور پر نہیں، بلکہ ”Testing Zone“ کے طور پر بنائی ہے۔ مشین کی خرابی اور مشین کے امتحان میں فرق ہوتا ہے۔ 4۔ طنز کا جواب مسکراہٹ: اخلاقی فتح: جاوید اختر کی گفتگو میں جگہ جگہ ”طنز“ (Sarcasm)، ”استہزاء“ اور مذہب کو دقیانوسی ثابت کرنے کی کوشش تھی۔ وہ بار بار موضوع سے ہٹ کر ادھر ادھر کی باتیں (Red Herrings) کر رہے تھے تاکہ مفتی صاحب کو الجھا سکیں۔ لیکن سلام ہے مفتی شمائل کے اعصاب پر! انہوں نے بدتمیزی کا جواب دلیل سے اور طنز کا جواب مسکراہٹ سے دیا۔ یہی وہ ”مکالمے کی طاقت“ ہے جس کا میں پرچارک ہوں۔ جب آپ گالی کا جواب گالی سے دیتے ہیں، تو تماشائیوں کو ”دنگل“ نظر آتا ہے۔ لیکن جب آپ طنز کا جواب سنجیدہ دلیل سے دیتے ہیں، تو تماشائیوں کو ”حق اور باطل کا فرق“ نظر آتا ہے۔ مفتی صاحب نے ثابت کیا کہ مسلمان ”جذباتی جنونی“ نہیں ہوتا، بلکہ مسلمان وہ ہوتا ہے جس کے پاس ”حقیقت کا اطمینان“ (Tranquility of Truth) ہوتا ہے۔ جو سچا ہوتا ہے، وہ چیختا نہیں ہے۔ خلاصہ کلام اور ہمارا لائحہ عمل: میرے نوجوانو! میرے دوستو! مفتی شمائل ندوی اور جاوید اختر کا یہ مکالمہ ہمارے لیے ایک ”کیس اسٹڈی“ ہے۔ یہ ثابت کرتا ہے کہ: علم ہی اصل طاقت ہے: اگر آپ کے پاس منطق اور فلسفے کا علم ہے علاوہ توحید، تو آپ بڑے سے بڑے ملحد کو چاروں شانے چت کر سکتے ہیں۔ اسلوب (Style) اہمیت رکھتا ہے: آپ کیا کہہ رہے ہیں، اس سے زیادہ اہم یہ ہے کہ آپ ”کیسے“ کہہ رہے ہیں۔ شائستگی کمزوری نہیں، سب سے بڑا ہتھیار ہے۔ مرعوبیت سے نجات: جاوید اختر ہو یا رچرڈ ڈاکنز، یہ سب انسان ہیں۔ ان کے پاس صرف ”الفاظ کی بازی گری“ ہے، جبکہ آپ کے پاس ”کائنات کی حتمی سچائی“ ہے۔ میں مفتی شمائل ندوی کو سلام پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے میرے نظریے کی عملی تفسیر پیش کر دی۔ انہوں نے جاوید اختر کو ہرایا نہیں، بلکہ اسے ”بے نقاب“ (Expose) کیا۔ انہوں نے دکھا دیا کہ جب اسکرین کا اسکرپٹ رائٹر، کائنات کے اسکرپٹ رائٹر (اللہ) کے وکیل کے سامنے بیٹھتا ہے، تو اس کے پاس ”لا علمی“ کے سوا کوئی دلیل نہیں بچتی۔ یہی ہمارا راستہ ہے۔ مناظرے چھوڑیں، مکالمے اپنائیں۔ گالیاں چھوڑیں، دلیل اپنائیں۔ اور یاد رکھیں، فتح ہمیشہ ”حق“ کی ہوتی ہے، بشرطیکہ حق کو پیش کرنے والا ”حق شناس“ ہو۔ دلچسپ و عجیب تاریخ
[12/21, 12:19 AM] muhammadfiyyaz61: It is definitely possible to earn small amounts on Binance without spending your own money, though it's important to be realistic: earning $2–$3 every few hours consistently is quite high for a beginner. Most users earn that amount over a full day or by participating in specific weekly events. [12/21, 12:19 AM] muhammadfiyyaz61: Binance Square (Write to Earn) This is the most popular way for beginners. You post content (memes, news, or thoughts) on the Binance app. How it works: You earn a share of trading fee commissions when people read your post and then trade. Reality Check: To hit $1–$2 a day, your posts need high engagement (likes and comments). [12/21, 12:19 AM] muhammadfiyyaz61: Tip: Use trending hashtags like #Bitcoin or #Binance to get more view [12/21, 12:20 AM] muhammadfiyyaz61: Learn & Earn Binance pays you to learn about crypto. How it works: Go to Academy → Learn & Earn. Watch a video, take a quiz, and get free tokens (usually worth $0.50 to $2.00). Limitation: These are "first-come, first-served" and aren't available every day. Check every Monday [12/21, 12:20 AM] muhammadfiyyaz61: Reward Hub & CreatorPad Reward Hub: Small tasks like "Set up a Web3 Wallet" or "Follow an official account" often give $0.50–$1.00 vouchers. CreatorPad: Look for specific campaigns where you "Join a Project" and post about it to share a large prize pool (e.g., sharing $10,000 worth of a new token). [12/21, 12:20 AM] muhammadfiyyaz61: Task,Time,Potential Pay 2 Square Posts,20 mins,$0.50 - $1.00 Check Reward Hub,5 mins,$0.50 (if task exists) Learn & Earn Quiz,10 mins,$1.00 (when available) [12/21, 12:21 AM] muhammadfiyyaz61: Pro-Tips for Success Verify your account (KYC): You cannot claim any rewards without being a verified user. Don't Spam: Low-quality or copied posts can get your account banned from rewards. Compound your earnings: Take the free $1 you earn and put it into Binance Simple Earn (Flexible). It will start earning interest (passive income) immediately. #earn $BNB
[12/19, 14:07] 🫀: Market Reaction to Bank of Japan (BOJ) The biggest news today is the Bank of Japan's decision to raise interest rates to 0.75%, its highest level since 1995. The Impact: While investors feared a larger 75-basis-point hike that could have crashed the "Yen Carry Trade" and forced a Bitcoin sell-off, the actual 25-basis-point hike was seen as a "soft" move. [12/19, 14:07] 🫀: Result: Bitcoin remained steady at $87,000 following the announcement, avoiding the sharp 20-30% drops seen during previous BOJ rate hikes. [12/19, 14:08] 🫀: Technical Analysis & Price Action Despite the steady reaction to the BOJ, Bitcoin is facing some technical headwinds: Consolidation: BTC is stuck in a holding pattern below the $90,000 resistance level. Analysts note that it has been set for a weekly loss due to ongoing ETF outflows and cautious investor sentiment. [12/19, 14:08] 🫀: The "Death Cross": Technical analysts are closely watching a "death cross" pattern (where the 50-day moving average falls below the 200-day) that emerged recently, suggesting that if support at $84,000–$85,000 breaks, the price could test lower levels near $74,000 [12/19, 14:08] 🫀: Notable Industry News Bitcoin "Point of Payment": A new system called Bitcoin POP was unveiled today, designed to replace traditional Bitcoin ATMs with a regulated cash-to-Bitcoin system in retail environments. This move aims to curb fraud and target more compliant participation for cash-dependent users.$BTC